روز دحو الارض

ماہ  ذوالقعدہ  کی پچیسویں تاریخ کو روز   دحو الارض کہا جاتا ہے۔

"دحو الارض " کا مطلب ہے زمین  کوحرکت دینا اور اس کو پھیلانا۔

شروع میں زمین کی پوری سطح پانی سے ڈھکی ہوئی تھی۔پانی سے ابھرنےپہلا نقطہ کعبہ شریف اور بیت اللہ الحرام کا مقام تھا۔ قرآن پاک اور اسلامی احادیث میں  روز دحو الارض (یعنی زمین کی توسیع) کا ذکر ملتا ہے۔

جیسا کہ اللہ تعالیٰ سورہ آل عمران آیت نمبر 96 میں فرماتا ہے۔

"« إِنَّ أَوَّلَ بَیتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذی بِبَکةَ مُبارَکاً وَ هُدی لِلْعالَمینَ 

بے شک سب سے پہلی عبادت گاہ جو انسانوں کے لئے تعمیر کی گئی ہے وہ وہی جو مکہ میں واقع ہے۔اس کو خیر و برکت دی گئی ہےاورتمام دنیا والوں کے لئے ہدایت ہے

امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے۔

 إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ دَحا الْأَرْض منْ تَحْتِ الْکعْبَةِ إِلَی مِنًی ثُمَّ دَحَاهَا مِنْ منًی إِلَی عرَفَاتٍ ثُمَّ دَحَاهَا مِنْ عَرَفَاتٍ إِلَی مِنًی فَالْأَرْضُ مِنْ عَرَفَاتٍ وَ عَرَفَاتٌ مِنْ مِنًی وَ مِنًی منَ الْکعبَة

شک اللہ تعالیٰ نے زمین کو کعبہ کے نیچے سے منیٰ تک پھیلا دیا، پھر منیٰ سے عرفات تک، پھر عرفات سے منیٰ تک۔پس زمین عرفات سے ہے اور عرفات منی ٰسے ہے اور منیٰ کعبہ سے ہے۔

الکافی، کلینی، ج4، ص189

ذی القعدہ کی پچیسویں تاریخ کے بہت سے فضائل ہیں۔

یہ ایک خاص دن جس کے لیے خصوصی اعمال کا ذکر کیا گیا ہے۔اس دن  ایک دعا پڑھنا ہے جس میں  اخلاقی  اور معاشرتی باتوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہےنیز رحمت، توبہ اور صالحین کی  کامیابی کا بھی تذکر ہ موجود ہے۔ اس کے علاوہ اس دن روزہ رکھنے کا بھی خاص حکم دیا گیا ہے۔ حضرت صاحب الزمان علیہ السلام کے ظہور کی تعجیل کی نیت سے اس دن کے اعمال، نماز اور روزے رکھنا بہت ہی اچھا ہے۔