آج ولادت ہے ہمارے تیسرے امام کی، آج آمد ہے امام  علی علیہ السلام اور  حضرت  زہرا علیہا السلام کی زندگی کے دوسرے پھول کی، آج کا دن منسوب ہے  خامس آل عبا امام حسین علیہ السلام سے ۔

امام حسین علیہ السلام ایسی عظیم شخصیت ہیں کہ جن کو دو عظیم گروہوں کی سرداری ملی، ایک تو آپ  سید  الشہداء قرار پائے اور دوسری طرف  آپ جنت کے جوانوں کے  سرداربھی  ہیں۔

آج کے دن کی مناسبت سے امام حسین علیہ السلام کے بچپن کی ایک کرامت ذکرکی جا رہی ہے۔واقعہ کچھ اس طرح نقل کیا جاتا ہے کہ اللہ کی بارگاہ سے نکالا گیا ایک  فرشتہ کہ جس کا نام  فطرس تھا زمین کے کسی کونے میں اپنی سزا کاٹ رہا تھا۔وہ زمین کے کسی جزیرہ میں اپنے جلے ہوئے بال و پَر دیکھ کر افسوس کرتا تھا اور اسی حالت میں اس نے اللہ تعالی کی ۷۰۰ سال عبادت جاری رکھی۔ جب امام حسین علیہ السلام کی ولادت کی خبر عرش والوں کو ملی تو  جبرئیل امین علیہ السلام ملائکہ کے ساتھ اہلبیت علیہم السلام کے پاس مبارکباد کے لئے آئے۔ جب فطرس نے ملائکہ کی اس رفت و آمد کو دیکھا اور ماجرا دریافت کیا تو اسنے بھی خواہش ظاہر کی کہ اسکو بھی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے جایا جائے تاکہ وہ ختمی مرتبتﷺ سے طلب شفاعت کر سکے۔

جب فطرس نے رسول اکرمﷺ سے شفاعت طلب کی تو آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ تم اپنے بال و پَر کو حسین (علیہ السلام) کے  جھولے سے مس کرو اور فطرس نےحکم کی تعمیل کی اورامام حسین علیہ السلام  کی برکت سے خداوند عالم نے فطرس کو معاف کر دیا اور دوبارہ عرش پر اسکو اپنی کھوئی ہوئی منزلت مل کئی۔فطرس نے اس واقعہ کے بعد اذن الہی سے اپنے آپ کو امام حسین علیہ السلام کی خدمت کے لئے وقف کر دیا ۔ امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد آپ علیہ السلام پر بھیجے گئے  درود و  سلام کو پہنچانے کی ذمہ داری کو انجام دینے لگا۔

پروردگار عالم ہم سب کو بھی امام حسین علیہ السلام کی شفاعت نصیب فرئے۔

اس مناسبت پر امام صادق(علیہ السلام)آنلائن مدرسہ تمام محبین آل محمد علیہم السلام کی خدمت میں مبارک باد پیش کرتا ہے۔