بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

رسول گرامی اسلام  کا اسم مبارک  محمد ﷺہے۔آپ کے والد حضرت  عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم  ہیں اور والدہ کا نام آمنہ ہے۔ آپ کی ولادت با سعادت  ۱۷ ربیع الاول عام الفیل کو  مکہ مکرمہ میں  ہوئی۔   خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیﷺ کی ولادت کے وقت  کچھ حیرت انگیز واقعات رونما ہوئے جو تاریخ کے دامن میں محفوط ہیں۔ ان واقعات میں سے  مدائن  میں کسرا کے محل کے ایوان کا خراب ہوجانا، فارس کا آتش کدہ جو  ایک ہزار سال سے روشن تھا کا بجھ جانا،  ساوہ  کی نہر کا خشک ہوجانا، مکہ کہ بتوں کا گر جانا، مکہ میں ایسا نور ساطع ہونا جس سے مکہ منور ہو گیا، شیاطین  جو آسامانوں کے بلند درجات  تک پہنچ جایا کرتے تھے  اور ملائکہ کی باتیں سنتے تھے انکو ملائکہ کہ ذریعہ وہاں سے بھگایا جانا ۔[1]

حضرت ابوطالب (علیہ السلام) سے مروی ہے کہ حضرت عبد اللہ (علیہ السلام)  نے خواب میں دیکھا کہ ایک درخت ان کی پشت پر اُگا ہوا ہے جسکی شاخیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور اسکی روشنی سورج سے ستر گنا  زیادہ ہے اور عرب و عجم اسے سجدہ کر رہے ہیں لیکن قریش کا ایک گروہ اسے قطع کرنے کا ارادہ رکھاتا ہے۔  جب وہ لوگ قطع کرنے کے ارادہ سے قریب آئے تو ایک خوبصورت جوان نے انکو پکڑ لیا اور انکی کمریں توڑ دیں اور آنکھیں نکال لیں۔ حضرت عبد المطلب(علیہ السلام) نے یہ خواب  قریش کی ایک کاہنہ سے بیان کیا، اس نے تعبیر بتائی کہ تمہاری صلب سے ایک لڑکا پیدا ہوگا جو شرق و غرب کا مالک ہو گا۔[2]

رسول اکرم ﷺ کی کچھ خصوصیات ہیں  جنکو علما نے خصائص النبی کے عنوان سے کتابوں میں  ذکر کیا  ہے اور بعض نے  ان خصائص کی  چار قسمیں کی ہیں، مباحات،محرمات ،  واجبات اور کرامات ان میں سے کچھ خصائص اسطرح ہیں،  رسول اکرم ﷺکے لئے جائز تھا کہ ایک وقت میں چار سے زیادہ عورتوں سے نکاح دائم  کر سکتے تھے،  حالت احرام میں بھی عقد کر سکتے تھے، حالت احرام میں عطر کا استعمال کر سکتے تھے۔  آنحضرت ﷺ کے لئے جائز نہیں تھا کہ  شعر کہیں اور اسکی تعلیم دیں، صدقہ اور زکات لیں ، اپنے ہاتھ سے لکھنا بھی جائز نہیں تھا۔ رسول اکرم ﷺ کے لئے واجب تھا  مسواک کرنا، نماز وتر پڑھنا، قربانی کرنا، نماز تہجد پڑھنا اور اپنے نزدیکی اصحاب سے مشورت کرنا۔ آپ ﷺ کی کرامات  یعنی وہ خصوصیات  کہ دیگر مسلمین کا ان احکام کی رعایت کرنا ضروری تھا، مثلا ازواج نبی کو امّ المومنین کا لقب ملنا، ازواج بنی کے  ساتھ نکاح، رسول ﷺکی بزم سے بغیر رسول اکرم کی اجازت کے خارج ہونا،  نماز کی حالت میں رسول اکرمﷺ کے سلام کا جواب دینا،  شفاعت  اور حوز کوثر کا مالک ہونا، خاتم الانبیا ہونا، قرآن رسول اسلام ﷺ کا خاص معجزہ ہونا۔

رسول اللہ ﷺ  نے اہل علم کے لئے ایک حدیث میں فرمایا   مَنْ سَلَکَ طَرِیقاً یَطْلُبُ فِیهِ عِلْماً سَلَکَ اَللَّهُ بِهِ طَرِیقاً إِلَى‌ اَلْجَنَّةِ

جو بھی علم حاصل کرنے کے لئے قدم اٹھاتا ہے الله اسکے لئے جنت کا راستہ ہموار کر دیتا ہے۔[3]

پروردگار عالم ہم سب کو رسول اللہ ﷺ کی سیرت پر چلنے کی توفیق  عطا فرمائے اور راہ کسب  علم میں کامیابی عطا فرمائے۔

                                                                                                


[1] تاريخ يعقوبى، ج 2، ص 55.

[2] المناقب لابن شہر آشوب ج 1 ص 23

[3] امالی شیخ صدوق، ص116